ایک شام، سفیر اردو کے نام
اکادمی ادبیات پاکستان، سندھ کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر جناب آغا نور محمد پٹھان نے مزید کہا کہ تحقیق کے شعبے میں نصر ملک نے، ڈینش اردو لغت بنانے کے لیے بڑا کام کیا ہے اور اپنی نوعیت کی یہ پہلی ڈینش اردو لغت عنقریب ہی منظر عام پر آنے والی ہے ۔ اور امید کی جا سکتی ہے کہ اس لغت کے حوالے سے ڈینش اور اردو زبان کے علاوہ دونوں ملکوں کے لوگوں اور دو مختلف تہذیبوں کو نزدیک آ کر ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا ۔ نصر ملک نے ڈینش ادب ٰکے اردو تراجم بھی کیے ہیں اور ان کی ترجمہ کردہ ڈینش اساطیر کے موضوع پر ایک کتاب ٰ دیوتاؤن کا زوالٰ ایک بے مثال ادبی کارنامہ ہے ۔
اپنے اعزاز میں منعقد ہوئی، پاکستان رائیٹرز گلڈ، سندھ کی اس پر وقار تقریب میں ، نصر ملک نے ڈنمارک میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے ایک پر معنی اور جامع تقریر کی ۔ انہوں نے ڈنمارک اور متحدہ ہندوستان کے تعلقات کے متعلق، ان تاریخی حوالہ جات کا ذکر کیا جن سے بر صغیر کی نئی پود اور خاص کر پاکستان کی نئی پود تو کیا بیشتر محققین بھی آشنائی نہیں رکھتے ہوں گے ۔
تقریب کے آخر میں، ا کادمی ادیبات پاکستان ( سندھ) کے ڈائریکٹر آغا غلام نبی پٹھان نے، اکادمی کی دعوت قبول کرنے اور وہاں آکر ڈنمارک اور اسکینڈینیویا میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے خطاب کرنے پر، نصر ملک کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں نصر ملک کے کلیدی خطاب کو لائق تحسین قرار دیا ۔ اس موقع پر نصر ملک کو، اکادمی ادبیات پاکستان ( سندھ) کی جانب سے “ اجرک “ اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا ۔ گجراتی ادبی سنگت، اور پنجابی کے شعرا و ادیبوں کی انجمن کی جانب سے بھی نصر ملک کو پھولوں کعے گلدستے پیش کئے گئے جبکہ، کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر، سید ادیب حسین کی جانب سے ان کی تحریر کردہ کتاب “ کراچی اور اس کی بندرگاہ کی تاریخ“ بھی انھیں پیش کی گئی ۔